Sunday 27 March 2016

کل رات ایک صاحب کی ھونے والی پٹای


کل رات ایک صاحب کی ھونے والی پٹای کی ایک ویڈیو
 پورے سوشل میڈیا پر کسی طوفان کیطرح پھیل گئ۔ اس وڈیو کو لے کر مختلف لوگوں کے مختلف تبصرے سامنے آۓ۔ سلمان تاثیر کے قتل سے لے کر ممتاز قادری کی پھانسی تک جب بھی اہل علم و دانش لوگوں کا ردعمل دیکھا تو وجہ یہی معلوم ہوئ کہ ملک میں مذہبی جنونیت، جہالت اورفرقہ واریت کی آگ لگانے کی کوششیں جا ری ھیں۔ حیرت ہے بڑی جلدی مذہبی جنونیت یاد آنے لگتی ہے آپ کو- آپکی مذہبی جنونیت اس وقت کہاں ہوتی ہے جب خود کش دھماکوں میں ہزاروں لوگ مرتے ہیں ، آپکیمذہبی جنونیت اس وقت کہاں ہوتی ہے جب مسجدوں،مدرسوں، درباروں، امام بارگاہوں، احمدی عبادت گاہوں اور چرچوں پر خود کش حملے ہوتے ہیں، جب بے گناہ لوگوں کا قتل عام ناموس صحابہ، عقیدے اور مذہب کے نام اور بنیاد پر کیا جا رہا ہوتا ہے، کہاں ہوتی ہے آپ کی مذہبی جنونیت جب احمدیوں اور عیسائیوں کے گھر مکینوں سمیت جلائے جا رہے ہوتے ہیں، کہاں ہوتے ہیں آپکے وہ علوم اور تبصرے جب ایک غریب کے بچےغربت وافلاس کی وجہ سے بلک بلک کر مر جاتے ہیں، جب ایک غریب ہاری کی بییٹی اپنی عزت بیچنے پہ مجبور ہو جاتی ہے اور جب ایک مزدور انصاف کے حصول کے لۓ عدالت کے دروازے کھٹکٹا کھٹکٹا کر مر جاتا ہے۔ تب تونہ کسی کو مذہبی جنویت نظر آئی نہ جہالت اور نہ آگ۔
اسلامی تعلیمات کا چہرہ مسخ کرنے والو! اسلام تو امن و آتشی کا دین ہے، جو دین مہاشرے کے کلی مسائل کا جامع حل پیش کرتا ہے آپ نے اسکی تعلیمات کو محض نماز و روزہ اور حوروں کے قصوں تک محدود کر دیا ہے ۔ سیاست کو دین سے الگ کر کے محض دین کے ایک پہلو کی تعلیمات دینے والے اسلام کے ٹھیکیدارو خداراہ مظلوم طبقات کا تماشہ مت دیکھو، ظلم کی حدیں مت پھلانگو۔
تبلیغ اور دعوت کے نام پر اس ملک کے عوام کو نہ بہکاو اور بہلاو۔ آپکے اسی کردار نے عقل و فکر کے تقاضوں کو دیمک کی طرح چاٹ چاٹ کر کچھ اس طرح کھوکھلا کر دیا ھے کہ آپکے اس نظریہ اسلام کے پیروکاروں اور نام لیواؤں سے اسلام ہی کیا ‘ اب تو پوری دنیا ہی پناہ مانگ رھی ھے۔ اور حالات اگر ایسے ہی رہے تو یہی مفاد پرست مذھبی اشرافیہ ھمارے عقل و فکر کو مسخ کرتا رہے گا اور اس دنیا کو جہنم بنانے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
اس لۓ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلام کی تعلیمات کی بھاگ ڈور اور اس کی تعبیر و تشریح مستند اور مستحکم صاحبان فہم و فراست کے ھاتھوں میں رہے جو کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں سوسائٹی کو درپیش مسائل کا حل اور اس سرمایہ دارانہ ظالمانہ نظام کے خلاف سیاسی عملی جدوجہد کرنے کی صلاحیت 
اسلامی تعلیمات کا چہرہ مسخ کرنے والو! اسلام تو امن و آتشی کا دین ہے، جو دین مہاشرے کے کلی مسائل کا جامع حل پیش کرتا ہے آپ نے اسکی تعلیمات کو محض نماز و روزہ اور حوروں کے قصوں تک محدود کر دیا ہے ۔ سیاست کو دین سے الگ کر کے محض دین کے ایک پہلو کی تعلیمات دینے والے اسلام کے ٹھیکیدارو خداراہ مظلوم طبقات کا تماشہ مت دیکھو، ظلم کی حدیں مت پھلانگو۔تبلیغ اور دعوت کے نام پر اس ملک کے عوام کو نہ بہکاو اور بہلاو۔ آپکے اسی کردار نے عقل و فکر کے تقاضوں کو دیمک کی طرح چاٹ چاٹ کر کچھ اس طرح کھوکھلا کر دیا ھے کہ آپکے اس نظریہ اسلام کے پیروکاروں اور نام لیواؤں سے اسلام ہی کیا ‘ اب تو پوری دنیا ہی پناہ مانگ رھی ھے۔ اور حالات اگر ایسے ہی رہے تو یہی مفاد پرست مذھبی اشرافیہ ھمارے عقل و فکر کو مسخ کرتا رہے گا اور اس دنیا کو جہنم بنانے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔اس لۓ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلام کی تعلیمات کی بھاگ ڈور اور اس کی تعبیر و تشریح مستند اور مستحکم صاحبان فہم و فراست کے ھاتھوں میں رہے جو کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں سوسائٹی کو درپیش مسائل کا حل اور اس سرمایہ دارانہ ظالمانہ نظام کے خلاف سیاسی عملی جدوجہد کرنے کی صلاحیت اسلامی تعلیمات کا چہرہ مسخ کرنے والو! اسلام تو امن و آتشی کا دین ہے، جو دین مہاشرے کے کلی مسائل کا جامع حل پیش کرتا ہے آپ نے اسکی تعلیمات کو محض نماز و روزہ اور حوروں کے قصوں تک محدود کر دیا ہے ۔ سیاست کو دین سے الگ کر کے محض دین کے ایک پہلو کی تعلیمات دینے والے اسلام کے ٹھیکیدارو خداراہ مظلوم طبقات کا تماشہ مت دیکھو، ظلم کی حدیں مت پھلانگو۔تبلیغ اور دعوت کے نام پر اس ملک کے عوام کو نہ بہکاو اور بہلاو۔ آپکے اسی کردار نے عقل و فکر کے تقاضوں کو دیمک کی طرح چاٹ چاٹ کر کچھ اس طرح کھوکھلا کر دیا ھے کہ آپکے اس نظریہ اسلام کے پیروکاروں اور نام لیواؤں سے اسلام ہی کیا ‘ اب تو پوری دنیا ہی پناہ مانگ رھی ھے۔ اور حالات اگر ایسے ہی رہے تو یہی مفاد پرست مذھبی اشرافیہ ھمارے عقل و فکر کو مسخ کرتا رہے گا اور اس دنیا کو جہنم بنانے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔اس لۓ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلام کی تعلیمات کی بھاگ ڈور اور اس کی تعبیر و تشریح مستند اور مستحکم صاحبان فہم و فراست کے ھاتھوں میں رہے جو کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں سوسائٹی کو درپیش مسائل کا حل اور اس سرمایہ دارانہ ظالمانہ نظام کے خلاف سیاسی عملی جدوجہد کرنے کی صلاحیت اسلامی تعلیمات کا چہرہ مسخ کرنے والو! اسلام تو امن و آتشی کا دین ہے، جو دین مہاشرے کے کلی مسائل کا جامع حل پیش کرتا ہے آپ نے اسکی تعلیمات کو محض نماز و روزہ اور حوروں کے قصوں تک محدود کر دیا ہے ۔ سیاست کو دین سے الگ کر کے محض دین کے ایک پہلو کی تعلیمات دینے والے اسلام کے ٹھیکیدارو خداراہ مظلوم طبقات کا تماشہ مت دیکھو، ظلم کی حدیں مت پھلانگو۔تبلیغ اور دعوت کے نام پر اس ملک کے عوام کو نہ بہکاو اور بہلاو۔ آپکے اسی کردار نے عقل و فکر کے تقاضوں کو دیمک کی طرح چاٹ چاٹ کر کچھ اس طرح کھوکھلا کر دیا ھے کہ آپکے اس نظریہ اسلام کے پیروکاروں اور نام لیواؤں سے اسلام ہی کیا ‘ اب تو پوری دنیا ہی پناہ مانگ رھی ھے۔ اور حالات اگر ایسے ہی رہے تو یہی مفاد پرست مذھبی اشرافیہ ھمارے عقل و فکر کو مسخ کرتا رہے گا اور اس دنیا کو جہنم بنانے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔اس لۓ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلام کی تعلیمات کی بھاگ ڈور اور اس کی تعبیر و تشریح مستند اور مستحکم صاحبان فہم و فراست کے ھاتھوں میں رہے جو کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں سوسائٹی کو درپیش مسائل کا حل اور اس سرمایہ دارانہ ظالمانہ نظام کے خلاف سیاسی عملی جدوجہد کرنے کی صلاحیت اسلامی تعلیمات کا چہرہ مسخ کرنے والو! اسلام تو امن و آتشی کا دین ہے، جو دین مہاشرے کے کلی مسائل کا جامع حل پیش کرتا ہے آپ نے اسکی تعلیمات کو محض نماز و روزہ اور حوروں کے قصوں تک محدود کر دیا ہے ۔ سیاست کو دین سے الگ کر کے محض دین کے ایک پہلو کی تعلیمات دینے والے اسلام کے ٹھیکیدارو خداراہ مظلوم طبقات کا تماشہ مت دیکھو، ظلم کی حدیں مت پھلانگو۔تبلیغ اور دعوت کے نام پر اس ملک کے عوام کو نہ بہکاو اور بہلاو۔ آپکے اسی کردار نے عقل و فکر کے تقاضوں کو دیمک کی طرح چاٹ چاٹ کر کچھ اس طرح کھوکھلا کر دیا ھے کہ آپکے اس نظریہ اسلام کے پیروکاروں اور نام لیواؤں سے اسلام ہی کیا ‘ اب تو پوری دنیا ہی پناہ مانگ رھی ھے۔ اور حالات اگر ایسے ہی رہے تو یہی مفاد پرست مذھبی اشرافیہ ھمارے عقل و فکر کو مسخ کرتا رہے گا اور اس دنیا کو جہنم بنانے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔اس لۓ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلام کی تعلیمات کی بھاگ ڈور اور اس کی تعبیر و تشریح مستند اور مستحکم صاحبان فہم و فراست کے ھاتھوں میں رہے جو کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں سوسائٹی کو درپیش مسائل کا حل اور اس سرمایہ دارانہ ظالمانہ نظام کے خلاف سیاسی عملی جدوجہد کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ 
                                                                                                                                     بقلم تحسین رضی

No comments:

Post a Comment