Thursday 24 March 2016

آزاد بڑھاپا

معمول کے مطابق میں ہمیشہ کی طرح آفس گیارہ بجے اتا ہوں . یہی میری ٹائمنگ ہے ، روزنہ حسب معمول بلڈنگ سیکورٹی گارڈ گلاس کا مرکزی دروازہ ( گیٹ ) میرے دھکیلنے سے پہلے ہی کھول دیتا ہے . اور پرجوش انداز میں گڈ مارننگ که کر استقبال کرتا ہے. لیکن آج جب میں آفس پہنچا تو سیکورٹی پر تعینات ایک ساٹھ سال کی خاتون تھی ، مرکزی دروازہ میں نے خود ہی دھکیلا اور لفٹ کے بٹن بھی دبایا ، میں نے خود ہی گڈ مارننگ کہا لیکن ایک دھیمی سے آواز میں اس نے جواب دیا ! خیر اس معاشرے میں شادی نہ کرنے اور بچے نہ پیدا کرنے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے ، جوانی میں تو جو کچھ کماتے ہیں دنیا کی چمک دمک میں خرچ کر دیتے ہیں ، لیکن جب آخری عمر پہنچتے تو سنبھالنے والا کوئی نہیں ہوتا اور اس دنیا میں پیٹ کے جہنم کو بھرنے کے لئے محنت تو کرنی پڑہتی ہے ! یا پھر اولڈ ہاؤس رہ جاتا ہے ،
ہمارے معاشرے میں جب والدین اس عمر میں پہنچتے ہیں تو اولاد تو خذمت کرتی ہی ہے ساتھ ساتھ اولاد کی اولاد بھی خذمت پر معمور ہو جاتی ہے ! ، یہی ہمارا خاندانی نظام ہے ، اگر اس خاندانی نظام کو توڑنا ہی "ملا سے جنگ کے معنی ہے" تو میں امید کرتا جو عورتیں بل بورڈ اٹھائے نعرے لگا رہی ان کے لئے یہی دعا ہے کہ ان کو بھی اسی طرح آزاد بڑھاپا نصیب ہو جیسے میری بلڈنگ کی خاتون سیکورٹی گارڈ کو ہو ا ہے ! اور یقین کریں ! میری بلڈنگ کے مرد سیکورٹی گارڈ کی تنخواہ اس بوڑھی خاتون سیکورٹی گارڈ سے زیادہ ہو گی اور دونوں کی عمریں لگ بھگ ایک جتنی ہی ہیں ! سرمایہ دارانہ نظام کا مقصد عورتوں کو حقوق کا لالی پاپ دے کر سستی اور معیاری لیبر کا حصول ہے ! اور اسی مقاصد کے لئے عورتوںکو سڑکوں پر لایا جاتا ہے بلکل ویسے جیسے امریکن عورتوں کو سگریٹ پینے کے حقوق دینے کے بعد جس طرح اجناس کی طرح اچھی پیکیجنگ میں ان کی تشہیر کی گئی وہ سب کے سامنے ہے !
بقلم مولوی روکڑا

No comments:

Post a Comment